بسنت پتنگ کا تہوار (پنجاب)

بسنت پتنگ کا تہوار بھارت اور پاکستان دونوں جانب کی پنجاب ریاستوں میں مقبول ہے۔ یہ تہوار تاریخی طور پر راجا رنجیت سنگھ کے دور میں بہار کا خیرمقدم کرنے کے لیے منائی جاتی تھی۔ تہوار کی تقریبات پر مذہبی رنگ غالب تھا۔ مہاراجا کا میلے میں باقاعدہ گرنتھ صاحب سننا اور گرنتھی کو تحائف دینا مذہبی رسومات کے زمرے میں آتا ہے۔ ہندو برہمنوں کو نذرانے دیتے ہیں تو سکھ گرنتھیوں کو تحائف دیتے ہیں۔ سکھ مذہب میں بسنتی یا زرد رنگ کو بھی ایک خاص تقدس کا مرتبہ حاصل ہے۔[1]

بسنت پتنگ بازی سے بھرے آسمان کا منظر

پنجاب، پاکستان میں تہوار پر پابندی

ترمیم

بسنت کے موقع پر دھاتی دھاگوں کے استعمال سے بعض ہلاکتوں کے باعث پنجاب، پاکستان کی صوبائی حکومت نے چند برس قبل بسنت کے تہوار اور اس موقع پر پتنگیں اڑانے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ 2012ء میں اس کو لاہور لائی کورٹ نے برقرار رکھا تھا۔[2] تاہم صوبائی حکومت 2017ء سے اس تہوار کو بحال کرنے پر غور کر رہی ہے۔[3]

بھارتی پنجاب میں بسنت

ترمیم

پنجاب، بھارت میں بسنت میلوں میں خواتین اور بچے پیلے رنگ کے کپڑوں میں ملبوس ہوکر بڑی تعداد میں شرکت کرتے ہیں۔ بھارت میں ان میلوں کو کو بسنت پنچمی کہتے ہیں۔ پنجاب کے شہر امرتسر اور اترپردیش کے شہر آگرہ کے میلے کافی مشہور ہیں۔ اس موقع پر سرسوتی دیوی کی پوجا کی جاتی ہے۔ اس موقع پر پتنگ بازی کا بھی اہتمام ہوتا ہے۔[4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. [http://magazine.mohaddis.com/shumara/80-feb2001/1398-basant-mahaz-mosiqi-tehwar-nahi آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ magazine.mohaddis.com (Error: unknown archive URL) [Mohaddis Magazine] محدث میگزین - 'بسنت' محض موسمی تہوار نہیں!]
  2. ‭BBC Urdu‬ - ‮پاکستان‬ - ‮پنجاب میں بسنت پر عائد پابندی برقرار‬
  3. "-بسنت-کے -تہوار/ پنجاب حکومت کی اگلے سال سے بسنت کے تہوار کو بحال کرنے پر غور"۔ 05 دسمبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 ستمبر 2016 
  4. Dunya TV Print: بہار کی آمد،بھارت میں بسنت میلے سج گئے[مردہ ربط]