مندرجات کا رخ کریں

"پاکستان کے صدارتی انتخابات 2007ء" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← نہ
 
(16 صارفین 32 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{{Infobox Election
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کہ [[پرویز مشرف]] وردی میں اس انتخاب میں حصہ لے سکتے ہیں۔ 6 اکتوبر کو یہ انتخابات منتخب ہوئے۔ اس طرح خود پانچ سال کے لیے منتخب ہونے والی اسمبلی نے مزید پانچ سال کا مزید وقت پرویزی صدارت کو بخشا۔
| election_name = پاکستان کے صدارتی انتخابات 2007ء
| country = پاکستان
| type = صدارتی
| ongoing = no
| previous_election = پاکستان کے صدارتی انتخابات 2004ء
| previous_year = 2004
| next_election = پاکستان کے صدارتی انتخابات 2008ء
| next_year = 2008
| election_date = 6 اکتوبر 2007
| image1 = [[فائل:Pervez Musharraf 2004.jpg|150px]]
| nominee1 = [[پرویز مشرف]]
| party1 = پاکستان مسلم لیگ (ق)
| electoral_vote1 = 671
| image2 = [[فائل:No image.png|150px]]
| nominee2 = [[وجیہ الدین احمد]]
| party2 = غیر جماعتی
| electoral_vote2 = 8
| title = صدر
| before_election = [[پرویز مشرف]]
| before_party = پاکستان مسلم لیگ (ق)
| after_election = [[پرویز مشرف]]
| after_party = پاکستان مسلم لیگ (ق)
}}


{{پاکستان کی سیاست}}
== متنازعہ انتخابات ==
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کہ [[پرویز مشرف]] وردی میں اس انتخاب میں حصہ لے سکتے تھے۔ 6 اکتوبر کو یہ انتخابات منتخب ہوئے۔ اس طرح خود پانچ سال کے لیے منتخب ہونے والی اسمبلی نے مزید پانچ سال کا وقت پرویزی صدارت کو بخشا۔
انتخابات سے پہلے اے پی ڈی ایم کی پارٹیاں [[تحریک انصاف]] ، [[جماعت اسلامی]] ، [[مسلم لیگ ن]] سب نے اپنے استعفیٰ پیش کر دئیے۔ کیونکہ ان لوگوں کو مشرف وردی یا وردی کے بغیر قبول نہیں تھے۔ لیکن مولانا فضل الرحمن کی جماعت نے نہایت دانش مندی کا ثبوت دیتے ہوئے۔ حکومت سے ایسی ساز باز کی کہ نہ تو سرحد کی اسمبلی تحلیل ہونے دی اور نہ ہی اس اسمبلی سے استعفیٰ دیا۔ انہوں نے قصداً حکمران جماعت کو وقت دیا جس سے وہ صوبہ سرحد کےوزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر دی۔

== متنازع انتخابات ==
انتخابات سے پہلے اے پی ڈی ایم کی پارٹیاں [[پاکستان تحریک انصاف|تحریک انصاف]]، [[جماعت اسلامی پاکستان|جماعت اسلامی]]، [[پاکستان مسلم لیگ ن|مسلم لیگ ن]] سب نے اپنے استعفا پیش کر دیے۔ کیونکہ ان لوگوں کو مشرف وردی یا وردی کے بغیر قبول نہیں تھے۔ لیکن مولانا فضل الرحمن کی جماعت نے نہایت دانش مندی کا ثبوت دیتے ہوئے، حکومت سے ایسی ساز باز کی کہ نہ تو سرحد کی اسمبلی تحلیل ہونے دی اور نہ اس اسمبلی سے استعفا دیا۔ انھوں نے قصداً حکمران جماعت کو وقت دیا جس سے وہ صوبہ سرحد کے وزیر اعلیٰٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر دی۔


== پیپلز پارٹی ==
== پیپلز پارٹی ==
دوسری طرف [[پیپلز پارٹی]] نے بھی وکیلوں کی چلائی ہوئی تحریک کی بہتی گنگا میں خوب ہاتھ دھوئے بلکہ وہ سب اس گنگا میں نہائے اور نیشنل ری کنسلیشن آرڈینس کے ذریعے سے اپنے مقدمات معاف کرانے میں کامیاب ہوئے۔ اور یوں صدارتی عمل سے بائیکاٹ کے باوجود انہوں نے صدر مشرف کی بی ٹیم کا کردار ادا کیا۔ امریکی حکومت نے مشرف اور [[بینظیر بھٹو]] کے درمیان مستقبل کی حکومت میں شرکت کی سازباز میں کلیدی کردار ادا کیا۔<ref>
دوسری طرف [[پاکستان پیپلز پارٹی|پیپلز پارٹی]] نے بھی وکیلوں کی چلائی ہوئی تحریک کی بہتی گنگا میں خوب ہاتھ دھوئے بلکہ وہ سب اس گنگا میں نہائے اور نیشنل ری کنسلیشن آرڈینس کے ذریعے سے اپنے مقدمات معاف کرانے میں کامیاب ہوئے۔ اور یوں صدارتی عمل سے بائیکاٹ کے باوجود انھوں نے صدر مشرف کی بی ٹیم کا کردار ادا کیا۔ امریکی حکومت نے مشرف اور [[بینظیر بھٹو]] کے درمیان مستقبل کی حکومت میں شرکت کی سازباز میں کلیدی کردار ادا کیا۔<ref>[http://wsws.org/articles/2007/oct2007/pak-o6.shtml WSWS, 6 اکتوبر 2007ء،] "Bush, Bhutto accomplices in Pakistan’s sham presidential election"</ref>
[http://wsws.org/articles/2007/oct2007/pak-o6.shtml WSWS, 6 اکتوبر 2007ء،] "Bush, Bhutto accomplices in Pakistan’s sham presidential election"
</ref>



== مسلم لیگ ق ==
== مسلم لیگ ق ==
[[مسلم لیگ ق]] اور [[متحدہ قومی موومنٹ|ایم کیو ایم]] نے حق نمک ادا کرتے ہوئے اپنا ان داتا اور آقا کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔ صدر کے انتخاب کے بعد دونوں جماعتوں نے جشن بھی منایا۔
[[پاکستان مسلم لیگ ق|مسلم لیگ ق]] اور [[متحدہ قومی تحریک|ایم کیو ایم]] نے حق نمک ادا کرتے ہوئے اپنا ان داتا اور آقا کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔ صدر کے انتخاب کے بعد دونوں جماعتوں نے جشن بھی منایا۔


== انتخابات کے نتائج ==
== انتخابات کے نتائج ==
غیر سرکاری طور پر اعلان کردہ نتائج کے مطابق جنرل پرویز مشرف نے تین سو چھیاسی ووٹوں سے کامیابی حاصل کر لی ۔آئینی فارمولے کے تحت جنرل مشرف کو اس صدارتی انتخاب میں قومی اسمبلی اور سینیٹ سے دو سو باون ، پنجاب سے چوالیس، سندھ سے انتالیس، بلوچستان سے تینتیس اور سرحد سے اٹھارہ ووٹ ملے۔
غیر سرکاری طور پر اعلان کردہ نتائج کے مطابق جنرل پرویز مشرف نے تین سو چھیاسی ووٹوں سے کامیابی حاصل کر لی۔ آئینی فارمولے کے تحت جنرل مشرف کو اس صدارتی انتخاب میں قومی اسمبلی اور سینیٹ سے دو سو باون، پنجاب سے چوالیس، سندھ سے انتالیس، بلوچستان سے تینتیس اور سرحد سے اٹھارہ ووٹ ملے۔


چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) قاضی محمد فاروق کے مطابق صدارتی انتخاب میں قومی اسمبلی کے کل تین سو بیالیس میں سے ایک سو ننانوے اراکین نے ووٹ ڈالے جبکہ سینیٹ کے ایک سو اراکین میں سے اٹھاون اراکین نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔سینیٹ اور قومی اسمبلی میں کل ملا کر دو سو ستاون ووٹ پڑے جن میں سے جنرل پرویز مشرف کو دو سو باون ووٹ ملے۔ دو ووٹ جسٹس (ر) وجیہہ الدین کو ملے جبکہ تین ووٹ مسترد کر دیے گئے۔
چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) قاضی [[محمد فاروق]] کے مطابق صدارتی انتخاب میں قومی اسمبلی کے کل تین سو بیالیس میں سے ایک سو ننانوے اراکین نے ووٹ ڈالے جبکہ سینیٹ کے ایک سو اراکین میں سے اٹھاون اراکین نے اپنا [[حق رائے دہی]] استعمال کیا۔ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں کل ملا کر دو سو ستاون ووٹ پڑے جن میں سے جنرل پرویز مشرف کو دو سو باون ووٹ ملے۔ دو ووٹ جسٹس (ر) وجیہہ الدین کو ملے جبکہ تین ووٹ مسترد کر دیے گئے۔


بلوچستان میں صدر کو تینتیس ووٹ ملے۔پنجاب اسمبلی میں تین ووٹ جسٹس (ر) وجیہہ الدین اور دو سو تریپن ووٹ جنرل پرویز مشرف کو ملے۔ایک سو چوبیس اراکین پر مشتمل ایوان میں کل چونتیس ووٹ ڈالے گئے جن میں سے جنرل مشرف کو اکتیس اور ایک ووٹ جسٹس(ر) وجیہہ الدین کو ملا جبکہ دو ووٹ مسترد ہوگئے۔ جنرل پرویز مشرف کو ملنے والے اکتیس ووٹ صدارتی آئینی فارمولے کے مطابق اٹھارہ ووٹ گنے گئے۔صوبہ سندھ میں ایک سو اڑسٹھ اراکین کے ایوان میں ایک سو چار اراکین نے ووٹ کاسٹ کیے ہیں جن میں سے جنرل مشرف کو 102 ووٹ ملے ہیں اور آئینی فارمولے کے مطابق انہیں ڈالے جانے والے ووٹوں کی تعداد انتالیس رہی۔
بلوچستان میں صدر کو تینتیس ووٹ ملے۔ پنجاب اسمبلی میں تین ووٹ جسٹس (ر) وجیہہ الدین اور دو سو تریپن ووٹ جنرل پرویز مشرف کو ملے۔ ایک سو چوبیس اراکین پر مشتمل ایوان میں کل چونتیس ووٹ ڈالے گئے جن میں سے جنرل مشرف کو اکتیس اور ایک ووٹ جسٹس(ر) وجیہہ الدین کو ملا جبکہ دو ووٹ مسترد ہو گئے۔ جنرل پرویز مشرف کو ملنے والے اکتیس ووٹ صدارتی آئینی فارمولے کے مطابق اٹھارہ ووٹ گنے گئے۔ صوبہ سندھ میں ایک سو اڑسٹھ اراکین کے ایوان میں ایک سو چار اراکین نے ووٹ کاسٹ کیے ہیں جن میں سے جنرل مشرف کو 102 ووٹ ملے ہیں اور آئینی فارمولے کے مطابق انھیں ڈالے جانے والے ووٹوں کی تعداد انتالیس رہی۔


سرکاری طور پر ان نتائج کے اعلان کے متعلق سپریم کورٹ کے حکم کی پابندی کی گئی۔ اور 17 تاریخ سے پہلے ان نتائج کا اعلان نہیں کیا جاسکتا۔ کیونکہ ابھی تک جسٹس وجیہہ الدین کے دائر کردہ اعتراضات کا فیصلہ نہیں ہوسکا
سرکاری طور پر ان نتائج کے اعلان کے متعلق سپریم کورٹ کے حکم کی پابندی کی گئی۔ اور 17 تاریخ سے پہلے ان نتائج کا اعلان نہیں کیا جا سکتا۔ کیونکہ ابھی تک جسٹس وجیہہ الدین کے دائر کردہ اعتراضات کا فیصلہ نہیں ہو سکا


== بیرونی روابط ==
== بیرونی روابط ==
*[http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/story/2007/10/071006_expence_president_nj.shtml مہنگا ترین صدارتی الیکشن]
* [http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/story/2007/10/071006_expence_president_nj.shtml مہنگا ترین صدارتی الیکشن]
* [http://news.bbc.co.uk/2/hi/south_asia/7030597.stm انتخابی تفصیل] [[بی بی سی نیوز]] پر
*[http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/story/2007/10/071006_generals_values_ns.shtml صدارتی انتخاب: ’ملک و قوم کا وسیع تر مفاد‘]
* [http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/story/2007/10/071006_generals_values_ns.shtml صدارتی انتخاب: ’ملک و قوم کا وسیع تر مفاد‘]
* Schoresch Davoodi & Adama Sow: ''[http://www.aspr.ac.at/epu/research/rp_0807.pdf The Political Crisis of Pakistan in 2007]'' - [[European University Center for Peace Studies|EPU]] Research Papers: Issue 08/07, Stadtschlaining 2007
* Schoresch Davoodi & Adama Sow: ''[https://web.archive.org/web/20080216052138/http://www.aspr.ac.at/epu/research/rp_0807.pdf The Political Crisis of Pakistan in 2007]'' [[European University Center for Peace Studies|EPU]] Research Papers: Issue 08/07, Stadtschlaining 2007

== حوالہ جات==
<references/>


== حوالہ جات ==
[[Category:تاریخ پاکستان]]
{{حوالہ جات}}
[[Category:پاکستان کی آئینی تاریخ]]
{{صدارتی انتخابات پاکستان}}


[[زمرہ:2007ء میں پاکستان|صدارتی انتخابات 2007]]
[[en:Pakistani presidential election, 2007]]
[[زمرہ:ایشیاء میں 2007ء کے انتخابات|پاکستان صدارتی انتخابات 2007]]
[[es:Elecciones presidenciales de Pakistán de 2007]]
[[زمرہ:پاکستان میں انتخابات|صدارتی 2007]]
[[hu:2007-es pakisztáni elnökválasztás]]
[[زمرہ:پاکستان میں صدارتی انتخابات]]
[[زمرہ:پاکستان میں 2007ء کے انتخابات]]

حالیہ نسخہ بمطابق 09:51، 28 اپریل 2024ء

پاکستان کے صدارتی انتخابات 2007ء

→ 2004 6 اکتوبر 2007 2008 ←
 
امیدوار پرویز مشرف وجیہ الدین احمد
جماعت پاکستان مسلم لیگ (ق) غیر جماعتی
انتخابی ووٹ 671 8

صدر قبل انتخابات

پرویز مشرف
پاکستان مسلم لیگ (ق)

منتخب صدر

پرویز مشرف
پاکستان مسلم لیگ (ق)

سلسلہ مضامین
سیاست و حکومت
پاکستان
آئین

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کہ پرویز مشرف وردی میں اس انتخاب میں حصہ لے سکتے تھے۔ 6 اکتوبر کو یہ انتخابات منتخب ہوئے۔ اس طرح خود پانچ سال کے لیے منتخب ہونے والی اسمبلی نے مزید پانچ سال کا وقت پرویزی صدارت کو بخشا۔

متنازع انتخابات

[ترمیم]

انتخابات سے پہلے اے پی ڈی ایم کی پارٹیاں تحریک انصاف، جماعت اسلامی، مسلم لیگ ن سب نے اپنے استعفا پیش کر دیے۔ کیونکہ ان لوگوں کو مشرف وردی یا وردی کے بغیر قبول نہیں تھے۔ لیکن مولانا فضل الرحمن کی جماعت نے نہایت دانش مندی کا ثبوت دیتے ہوئے، حکومت سے ایسی ساز باز کی کہ نہ تو سرحد کی اسمبلی تحلیل ہونے دی اور نہ اس اسمبلی سے استعفا دیا۔ انھوں نے قصداً حکمران جماعت کو وقت دیا جس سے وہ صوبہ سرحد کے وزیر اعلیٰٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر دی۔

پیپلز پارٹی

[ترمیم]

دوسری طرف پیپلز پارٹی نے بھی وکیلوں کی چلائی ہوئی تحریک کی بہتی گنگا میں خوب ہاتھ دھوئے بلکہ وہ سب اس گنگا میں نہائے اور نیشنل ری کنسلیشن آرڈینس کے ذریعے سے اپنے مقدمات معاف کرانے میں کامیاب ہوئے۔ اور یوں صدارتی عمل سے بائیکاٹ کے باوجود انھوں نے صدر مشرف کی بی ٹیم کا کردار ادا کیا۔ امریکی حکومت نے مشرف اور بینظیر بھٹو کے درمیان مستقبل کی حکومت میں شرکت کی سازباز میں کلیدی کردار ادا کیا۔[1]

مسلم لیگ ق

[ترمیم]

مسلم لیگ ق اور ایم کیو ایم نے حق نمک ادا کرتے ہوئے اپنا ان داتا اور آقا کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔ صدر کے انتخاب کے بعد دونوں جماعتوں نے جشن بھی منایا۔

انتخابات کے نتائج

[ترمیم]

غیر سرکاری طور پر اعلان کردہ نتائج کے مطابق جنرل پرویز مشرف نے تین سو چھیاسی ووٹوں سے کامیابی حاصل کر لی۔ آئینی فارمولے کے تحت جنرل مشرف کو اس صدارتی انتخاب میں قومی اسمبلی اور سینیٹ سے دو سو باون، پنجاب سے چوالیس، سندھ سے انتالیس، بلوچستان سے تینتیس اور سرحد سے اٹھارہ ووٹ ملے۔

چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) قاضی محمد فاروق کے مطابق صدارتی انتخاب میں قومی اسمبلی کے کل تین سو بیالیس میں سے ایک سو ننانوے اراکین نے ووٹ ڈالے جبکہ سینیٹ کے ایک سو اراکین میں سے اٹھاون اراکین نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں کل ملا کر دو سو ستاون ووٹ پڑے جن میں سے جنرل پرویز مشرف کو دو سو باون ووٹ ملے۔ دو ووٹ جسٹس (ر) وجیہہ الدین کو ملے جبکہ تین ووٹ مسترد کر دیے گئے۔

بلوچستان میں صدر کو تینتیس ووٹ ملے۔ پنجاب اسمبلی میں تین ووٹ جسٹس (ر) وجیہہ الدین اور دو سو تریپن ووٹ جنرل پرویز مشرف کو ملے۔ ایک سو چوبیس اراکین پر مشتمل ایوان میں کل چونتیس ووٹ ڈالے گئے جن میں سے جنرل مشرف کو اکتیس اور ایک ووٹ جسٹس(ر) وجیہہ الدین کو ملا جبکہ دو ووٹ مسترد ہو گئے۔ جنرل پرویز مشرف کو ملنے والے اکتیس ووٹ صدارتی آئینی فارمولے کے مطابق اٹھارہ ووٹ گنے گئے۔ صوبہ سندھ میں ایک سو اڑسٹھ اراکین کے ایوان میں ایک سو چار اراکین نے ووٹ کاسٹ کیے ہیں جن میں سے جنرل مشرف کو 102 ووٹ ملے ہیں اور آئینی فارمولے کے مطابق انھیں ڈالے جانے والے ووٹوں کی تعداد انتالیس رہی۔

سرکاری طور پر ان نتائج کے اعلان کے متعلق سپریم کورٹ کے حکم کی پابندی کی گئی۔ اور 17 تاریخ سے پہلے ان نتائج کا اعلان نہیں کیا جا سکتا۔ کیونکہ ابھی تک جسٹس وجیہہ الدین کے دائر کردہ اعتراضات کا فیصلہ نہیں ہو سکا

بیرونی روابط

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. WSWS, 6 اکتوبر 2007ء، "Bush, Bhutto accomplices in Pakistan’s sham presidential election"