مندرجات کا رخ کریں

"عمران خان" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 50: سطر 50:
25 اپریل، 1996ء کو [[تحریک انصاف]] قائم کرکے سیاسی میدان میں قدم رکھا۔ ابتدائی طور پر انھیں کامیابی نہ مل سکی۔ لیکن حالیہ دنوں میں وہ اپنی جدوجہد اور اصول پرستی کی بدولت پاکستانی عوام، خصوصا نوجوانوں میں تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔ اس وقت انہیں پاکستان کی قومی اسمبلی میں ایک سیٹ (0.8%) حاصل ہے جبکہ ان کی جماعت کو ایک سیٹ سرحد صوبائی اسمبلی میں بھی میسر ہے۔
25 اپریل، 1996ء کو [[تحریک انصاف]] قائم کرکے سیاسی میدان میں قدم رکھا۔ ابتدائی طور پر انھیں کامیابی نہ مل سکی۔ لیکن حالیہ دنوں میں وہ اپنی جدوجہد اور اصول پرستی کی بدولت پاکستانی عوام، خصوصا نوجوانوں میں تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔ اس وقت انہیں پاکستان کی قومی اسمبلی میں ایک سیٹ (0.8%) حاصل ہے جبکہ ان کی جماعت کو ایک سیٹ سرحد صوبائی اسمبلی میں بھی میسر ہے۔


: تفصیلی مضمون [[Pakistan military coup, 2007|فوجی تاخت 2007ء]]
3 نومبر 2007ء کو فوجی آمر [[پرویز مشرف]] کے [[Pakistan military coup, 2007|"ہنگامی حالت"]] کے اعلان کے بعد آپ کو نظربند کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم وہ پولیس کو جُل دے کر "فرار" ہونے میں کامیاب ہو گئے۔<ref>
3 نومبر 2007ء کو فوجی آمر [[پرویز مشرف]] کے [[Pakistan military coup, 2007|"ہنگامی حالت"]] کے اعلان کے بعد آپ کو نظربند کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم وہ پولیس کو جُل دے کر "فرار" ہونے میں کامیاب ہو گئے۔<ref>
[http://nation.com.pk/daily/nov-2007/10/index6.php روزنامہ نیشن، 10 نومبر 2007ء،] "Police ring Imran Khan's cancer hospital"
[http://nation.com.pk/daily/nov-2007/10/index6.php روزنامہ نیشن، 10 نومبر 2007ء،] "Police ring Imran Khan's cancer hospital"
</ref>
14 نومبر کو پولیس نے انھیں گرفتار کر لیا۔ انتظامیہ کے مطابق ان پر "دہشت گردی" قانون کے تحت مقدمہ بنایا جائے گا۔ عمران نے کہا ہے کہ ان کی زندگی اور کراچی میں تحریک انصاف کے کارکنوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے کیونکہ [[برطانیہ]]وی حکومت نے [[متحدہ قومی موومنٹ]] کے لندن میں مقیم سربراہ الطاف حسین کے خلاف کوئی قدم نہیں اُٹھایا جس سے یہ لوگ شیر ہو کر تشدد کی کاروائی کر سکتے ہیں۔<ref>
[http://news.independent.co.uk/world/asia/article3160649.eceروزنامہ انڈیپنڈنٹ، 15 نومبر 2007ء،] "Imran Khan's message to UK: 'My life is in danger'
"</ref>

دنیا بھر کی اخبارات نے عمران کی فوجی آمر پرویز مشرف کے خلاف جدوجہد کو سراہا ہے۔<ref>
[http://www.smh.com.au/news/world/always-more-to-khan-than-playboy-image-revealed/2007/11/15/1194766868466.html سڈنی مورننگ ہیرالڈ، 15 نومبر 2007ء،] "Always more to Khan than playboy image revealed"
</ref>
</ref>



نسخہ بمطابق 00:30، 16 نومبر 2007ء

دنیا کے عظیم کرکٹر، آل راؤنڈر، پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان، شوکت خانم میموریل اسپتال کے بانی اور تحریک انصاف کے سربراہ، لاہور میں اکرام اللہ خان کے گھر پیدا ہوئے۔ ان کی خود نوشت کا نام Warrior Race: A Journey Through the Land of the Tribal Pathans ہے


فائل:Imrankhanwithcup.jpg
1992ء میں عالمی کرکٹ کپ جیتنے کے موقع پر

تعلیم

ابتداائی تعلیم لاہور میں کیتھیڈرل سکول اور ایچیسن کالج، لاہور سے حاصل کی اس کے بعد اعلٰی تعلیم کے لیے برطانیہ چلے گئے۔ وہاں رائل گرائمر سکول میں پڑھا اور پھر آکسفورڈ یونیورسٹی سے ایم اے سیاسیات کیا۔ آپ 1974ء میں آکسفورڈ یونیورسٹی کرکٹ ٹیم کے کپتان بھی رہے۔


کرکٹ

فرسٹ کلاس کرکٹ کا آغاز 1969-1970 میں لاہور کی طرف سے سرگودھا کے خلاف کھیلتے ہوئے کیا۔ 1971ء میں انگلستان کے خلاف پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا۔


کرکٹ ریکارڈ

ٹیسٹ ریکارڈ

انہوں نے 88 ٹیسٹ میچ کھیل کر 362 وکٹیں 22٫81 کی اورسب سےحاصل کیں۔ 1981ء۔1982ء میں لاہور میں سری لنکا کے 8 کھلاڑی صرف 58 رنز دے کر آؤٹ کیے۔ اور 23 مرتبہ ایک اننگز میں 5 رکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے 36٫69 کی اوسط سے 3807 رنز بنائے جن میں سے 5 سنچریاں بھی شامل ہیں۔ ان کا زیادہ سے زیادہ سکور ایڈی لینڈ میں 1991ء میں آسٹریلیا کے خلاف کھیلتے ہوئے 132 رنز رہا۔ ان کا شمار پاکستان کرکٹ کے کامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔ اس اعتبار سے وہ پاکستان کے پہلے کپتان تھے جن کی قیادت میں پاکستانی ٹیم نے بھارت کو بھارت اور انگستان کو انگریزی سرزمیں میں ہرایا۔ بطور کپتان انھوں نے 48 ٹیسٹ میچ کھیلے جن میں سے 14 جیتے اور 8 ہارے اور 26 برابر یا بغیر کسی نتیجے سے ختم ہوئے۔

ون ڈے ریکارڈ

فائل:Imrankhanwithcup.jpg
1992ء میں عالمی کرکٹ کپ جیتنے کے موقع پر

پاکستانی کرکٹ ٹیم نے 1992ء میں ان کی قیادت میں کھیلتے ہوئے پانچواں عالمی کرکٹ کپ جیتا۔ یہ اعزاز ابھی تک پاکستان صرف ایک دفعہ ہی حاصل کر سکا ہے۔ انھوں نے 175 ون ڈے انٹرنیشنلز میں حصہ لیا۔ اور 182 وکٹیں حاصل کیں۔ 3709 رنز 33٫41 کی اوسط سے بنائے۔ ان کا زیادہ سے زیادہ سکور 102 ناٹ آؤٹ تھا جو انہوں نے سری لنکا کے خلاف 1983ء میں کھیلتے ہوئے بنائے۔ ان کی قیادت میں 139 ون ڈے میچیز کھیلے گیے جن میں سے 77 جیتے 57 ہارے، چار بے نتیجہ رہے جبکہ 1 میچ برابر رہا۔

  • انہوں نے مجموعی طور پر 5 عالمی کرکٹ کپ میں حصہ لیا جو کی 1975ء، 1979ء، 1983ء، 1987ء اور 1992ء میں منعقد ہوئے۔


ذاتی زندگی اور سماجی کام

شوکت خانم میموریل اسپتال

عالمی کرکٹ کپ معقدہ 1992ء کے بعد بین الااقوامی کرکٹ سے رٹائرڈ منٹ لے لی۔ اس کے بعد سماجی کاموں میں حصہ لینا شروع کیا۔ اور کینسر کے مریضوں کے لیے ایشیا کو سب سے بڑا اسپتال شوکت خانم میموریل اسپتال، لاہور ایک ٹرسٹ کے ذریعے قائم کیا۔ عمران خان پاکستانیوں کو اس اسپتال کا بانی قرار دیتے ہیں۔


قومی اور بین الااقوامی ایواڈز

انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے صدراتی ایوارڈ بھی ملا۔ علاوہ ازیں 1992ء میں انسانی حقوق کا ایشیا ایوارڈ اور ہلال امتیاز (1992ء) میں عطا ہوئے۔ آپ ابھی براڈفورڈ یونیورسٹی، برطانیہ (University of Bradford) کے چانسلر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔


الزامات اور شہرت

عمران خان نہ صرف کرکٹ میدان اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے تھے بلکہ میدان سے باہر بھی ان کی شخصیت کافی متاثر کن تھی۔ کبھی انھیں پلے بوائے کی نام سے پکارا گیا تو "کبھی بڑا سنجیدہ سماجی کارکن" کے نام سے ابھرے۔ انھیں ایک آسٹریلین اخبار Oz نے "Sexiest Man of The Year" کا خطاب بھی دیا۔ ان پر الزام ہیں کہ لارڈ گورڈی وائٹ کی بیٹی، سیٹا وائٹ کی بیٹی کے والد ہیں۔ جبکہ عمران خان ہمیشہ سے اس الزام کی تردید کرتے آئے ہیں۔


جمائما خان سے شادی

فائل:Imranwithjamima.jpg
جمائما خان عمران خان کے ساتھ ایک سیاسی جلسہ میں شریک ہیں

1995ء میں عمران خان نے مرحوم برطانوی ارب پتی، سر جیمز گولڈ سمتھ کی بیٹی، جیمیما گولڈ سمتھ سے شادی کی۔ جیمیا گولڈ سمتھ نے شادی سے پہلے اسلام قبول کر لیا اور ان کا اسلامی نام جمائما خان ہے۔ اس شادی کا شہرہ پوری دنیا میں ہوا اور عالمی میڈیا نے اس کو خصوصی اہمیت دی۔ 22 جون، 2004ء کو انھوں نے طلاق کا اعلان کیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی مصروف زندگی کی وجہ سے انھیں وقت نہیں دے پاتے تھے۔


سیاسی زندگی

25 اپریل، 1996ء کو تحریک انصاف قائم کرکے سیاسی میدان میں قدم رکھا۔ ابتدائی طور پر انھیں کامیابی نہ مل سکی۔ لیکن حالیہ دنوں میں وہ اپنی جدوجہد اور اصول پرستی کی بدولت پاکستانی عوام، خصوصا نوجوانوں میں تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔ اس وقت انہیں پاکستان کی قومی اسمبلی میں ایک سیٹ (0.8%) حاصل ہے جبکہ ان کی جماعت کو ایک سیٹ سرحد صوبائی اسمبلی میں بھی میسر ہے۔

تفصیلی مضمون فوجی تاخت 2007ء

3 نومبر 2007ء کو فوجی آمر پرویز مشرف کے "ہنگامی حالت" کے اعلان کے بعد آپ کو نظربند کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم وہ پولیس کو جُل دے کر "فرار" ہونے میں کامیاب ہو گئے۔[1] 14 نومبر کو پولیس نے انھیں گرفتار کر لیا۔ انتظامیہ کے مطابق ان پر "دہشت گردی" قانون کے تحت مقدمہ بنایا جائے گا۔ عمران نے کہا ہے کہ ان کی زندگی اور کراچی میں تحریک انصاف کے کارکنوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے کیونکہ برطانیہوی حکومت نے متحدہ قومی موومنٹ کے لندن میں مقیم سربراہ الطاف حسین کے خلاف کوئی قدم نہیں اُٹھایا جس سے یہ لوگ شیر ہو کر تشدد کی کاروائی کر سکتے ہیں۔[2]

دنیا بھر کی اخبارات نے عمران کی فوجی آمر پرویز مشرف کے خلاف جدوجہد کو سراہا ہے۔[3]

مزید دیکھیں


حوالہ جات

  1. روزنامہ نیشن، 10 نومبر 2007ء، "Police ring Imran Khan's cancer hospital"
  2. انڈیپنڈنٹ، 15 نومبر 2007ء، "Imran Khan's message to UK: 'My life is in danger' "
  3. سڈنی مورننگ ہیرالڈ، 15 نومبر 2007ء، "Always more to Khan than playboy image revealed"

بیرونی روابط