مندرجات کا رخ کریں

بائی پولر ڈس آرڈر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

بائی پولر ڈس آرڈر (bipolar disorder) ایک ذہنی مرض ہے جس میں مریض کبھی افسردگی (پژمردگی) کی حالت میں ہوتا ہے اور کبھی خوشی اور ہیجان کی حالت میں۔

بائی پولر ڈس آرڈر
مترادفاتBipolar affective disorder, bipolar illness, manic depression, manic depressive disorder, manic-depressive illness,[1] manic-depressive psychosis, circular insanity,[1] bipolar disease[2]
بائی پولر ڈس آرڈر میں مریض کبھی جنونی حالت میں ہوتا ہے اور کبھی افسردہ۔
اختصاصطب نفسی
علاماتPeriods of اداسی (موڈ) and elevated mood[3][4]
مضاعفاتخود کشی, self-harm[3]
عمومی حملہ25 years old[3]
اقسامBipolar I disorder, bipolar II disorder, others[4]
وجوہاتEnvironmental and جینیات[3]
خطرہ عنصرFamily history, بچوں کا استحصال, long-term نفسیاتی تناؤ[3]
مماثل کیفیتAttention deficit hyperactivity disorder, personality disorders, شیزوفرینیا, substance use disorder[3]
علاجنفسیاتی علاج, دواs[3]
معالجہLithium, antipsychotics, anticonvulsants[3]
تعدد1-3%[3][5]

ضرورت سے زیادہ خریداری (shopping spree) اور بلاوجہ پچھتاوا اس مرض کی ایک واضح علامت ہے۔[6]

اقتباس

[ترمیم]

روزنامہ جنگ میں فاروق احمد انصاری لکھتے ہیں کہ بائی پولر ڈس آرڈر کو جاننے کی ضرورت ہے:

"دنیا میں بڑی بڑی مشہورشخصیات ایسی ہیں جو بائی پولرڈس آرڈر(دو قطبی عارضہ) کا شکار ہونے کے باوجود اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا بخوبی استعمال کرتی رہی ہیں اوران کایہ رویہ ہمارے لیے قابل تقلید ہے۔ ان شخصیات میں ابراہم لنکن، نیوٹن، فلورنس نائٹینگل، باکسر مائیک ٹائی سن، اداکار میل گبسن، مارلن منرو اور کیتھرین زیٹا جونز شامل ہیں۔
انٹرنیشنل سوسائٹی آف بائی پولر ڈس آرڈر کے مطابق دنیا کی آبادی کا 24 فیصد حصہ اس ذہنی مرض میں مبتلا ہے۔ ایک ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ ہمارے ہاں ذہنی امراض کو ایک معاشرتی دھبے کے طور پر لیاجاتا ہے، اس وجہ سے ہمارے ہاں لوگوں کی اکثریت ایسی بیماریوں کو چھپاتی ہے، جوایک بہت بڑا معاشرتی المیہ ہے۔ لہٰذا ایسے افراد کو ناکارہ مت سمجھیں اور ان کو زندگی سے الگ مت کریں۔ ان کے ساتھ تعاون کریں، صبر اور حوصلے کا دامن مت چھوڑیں۔


بائی پولرڈس آرڈر کیا ہے؟

[ترمیم]
بائی پولر ڈس آرڈرایک قسم کی موڈ کی خرابی ہے۔ اس بیماری میں موڈ کبھی حد سے زیادہ خوش ہوجاتا ہے اور کبھی اس میں بے انتہا اداسی آ جاتی ہے۔ اس مرض کے دو حصے ہیں۔ پہلے دورمیں بہت زیادہ خوشی، ہیجان انگیزی اور بے انتہا توانائی ہوتی ہے ۔ اسے ہائیپومانیا (hypomania) یا مینک ایپی سوڈ (manic episode) کہتے ہیں۔ اس میں لوگ عموماً نتیجے کی پروا کیے بغیر فیصلے کرتے ہیں۔ اس کے برعکس دوسرے دور ڈپریسیو ایپی سوڈ (depressive episode) میں مریض شدید تھکن، بے بسی، نڈھال رہنے اور خود ترسی کی کیفیت کا شکار ہو جاتا ہے۔
دونوں دوروں کے درمیانی وقفے میں مریض عموماً نارمل رہتا ہے۔ کچھ ایسی کیفیات بھی ہوتی ہیں جن میں دونوں دوروں کی ملی جلی کیفیات پائی جاتی ہیں۔ یہ علامات کچھ ہفتے بھی رہ سکتی ہیں،کچھ ماہ بھی اور بعض اوقات کئی سال بھی چلتی ہیں۔ اس مرض کی وجوہات میں وراثتی اور ماحولیاتی، دونوں عوامل کا اثر ہو سکتا ہے۔ اس کی تشخیص ایک پیچیدہ عمل ہے کیونکہ اس کی بہت سی علامات دوسری ذہنی بیماریوں کی علامات سے ملتی جلتی ہیں۔

علامات

[ترمیم]
ذہنی دباؤ
ہر وقت اُداس رہنا
بھوک اور وزن کم ہو جانا
نیند آنے میں مشکل پیش آنا
ہر وقت تھکاوٹ محسوس کرنا
خود اعتمادی کھو دینا


اسباب

[ترمیم]
بائی پولر ڈس آرڈر کا سامنا زندگی کے کسی بھی حصے میں کرنا پڑ سکتا ہے۔ مردوں اور عورتوں میں اس بیماری کی شرح برابرہوتی ہے۔ بائی پولر ڈس آرڈر ہمارے دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے۔ یہ بیماری مشکل حالات، کسی جسمانی بیماری یا ذہنی دباؤ کی وجہ سے بھی شروع ہو سکتی ہے۔ بدقسمتی سے ایسے افراد کے لوگوں سے تعلقات کچھ زیادہ پائیدار نہیں ہوتے اور ان میں بالعموم پیشہ ورانہ صلاحیتیں بھی کم ہوتی ہیں۔ ان میں پچھتاوے (guilt) کا عنصر بھی بہت ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انھیں کم مائیگی کا احساس بھی گھیرے رکھتا ہے۔ ایسے لوگوں کا زندگی کے بارے میں تصور منفی ہوتا ہے، لہٰذا ان میں خود کو نقصان پہنچانے کے رجحان کی شرح بھی زیادہ ہوتی ہے۔

علاج

[ترمیم]
اگر آپ نشہ آور اشیاء کا ستعمال کرتے ہیں تو اُن کو فوراََ چھوڑ دیں کیونکہ یہ آپ کے مزاج میں تبدیلی لانے کی وجہ بنتی ہیں۔ اپنے اردگرد لوگوں کے ساتھ اچھے تعلقات بنائیں کیونکہ یہ لوگ آپ کے مزاج کو بہتر رکھنے میں آپ کی مدد کر سکتے ہیں۔ اپنی زندگی میں نظم و ضبط پیدا کریں جیسا کہ وقت پر کھانا ،پینا، سونا اورجسمانی سرگرمی میں حصہ لینا، یہ آپ کے مزاج کو بیلنس کرتا ہے۔ ورزش کرنے، پیدل چلنے اور دوڑنے سے بھی ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے۔ اگر بائی پولر ڈس آرڈر کی وجہ سے آپ کو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا ہو تو جلد سے جلد ڈاکٹر سے رُجوع کریں کیونکہ اس کا علاج ادویات سے بھی کیا جاتا ہے۔
مناسب علاج، طرز زندگی میں مثبت تبدیلیوں، ورزش اور باقاعدہ تھراپی کے ذریعے اس بیماری کا کافی حدتک علاج کر کے متاثرہ شخص کو نارمل کیا جا سکتا ہے۔ بہت سے والدین اپنی بچیوں کا علاج کروانے کی بجائے ان کی شادی کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ان کے نزدیک یہ اس بیماری کا سب سے آسان حل ہے، حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے کیونکہ والدین کو سمجھنا چاہیے کہ ان کا یہ فیصلہ بعد میں بچیوں کے لیے شدید مسائل کاسبب بن سکتا ہے ۔ دوران حمل یہ حالت شدید اور وضع حمل کے بعد شدید ترین صورت اختیار کر جاتی ہے۔ دوران حمل اور اس کے بعد ماہر امور زچہ بچہ اور ماہر نفسیات کے مشوروں سے مریضہ کی ذمہ داریاں بانٹ کر اس مرض کی شدت کو کافی حد تک نارمل کیاجاسکتا ہے۔ اس لیے کوشش کریں کہ وضع حمل سے قبل اس بیماری کا علاج ہوجائے ۔
ماہرین کا کہناہے کہ ہم لوگ اس بات پر غور نہیں کرتے کہ ہم منفی خیالات کیوں رکھتے ہیں، ہمارے اندر ٹھہراؤ کیوں نہیں ہے اور ہم مطمئن اور پرسکون کیوں نہیں ہیں؟ ہم اس کی تہ میں جانے کی کوشش نہیں کرتے۔ اگر رویے میں منفی تبدیلیاں نمایاں ہونے لگیں، بے زاری اور چڑچڑاپن شخصیت کا مستقل حصہ بننے لگے تو اسے عام بات نہ سمجھیں اور اگر ضرورت محسوس ہو تو نفسیاتی ڈاکٹر کے پاس جانے سے بھی مت جھجکیں۔ عموماً ایسے مریضوں کے موڈ کو ٹھیک کرنے کے لیے ادویات دی جاتی ہیں۔ مریض کی جلد صحتیابی میں قریبی عزیزوں اور رشتہ داروں کا رویہ بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔"[7]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب Edward Shorter (2005)۔ A Historical Dictionary of Psychiatry۔ New York: Oxford University Press۔ صفحہ: 165–166۔ ISBN 978-0-19-517668-1۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 دسمبر 2018 
  2. N Coyle، JA Paice (2015)۔ Oxford Textbook of Palliative Nursing (بزبان انگریزی)۔ Oxford University Press, Incorporated۔ صفحہ: 623۔ ISBN 9780199332342۔ September 8, 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  3. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح
  4. ^ ا ب
  5. A Schmitt، B Malchow، A Hasan، P Falkai (February 2014)۔ "The impact of environmental factors in severe psychiatric disorders"۔ Front Neurosci۔ 8 (19)۔ PMC 3920481Freely accessible۔ PMID 24574956۔ doi:10.3389/fnins.2014.00019 
  6. Bipolar disorder, Harvard Health Letter
  7. فاروق احمد انصاری۔ روزنامہ جنگ

مزید دیکھیے

[ترمیم]