انسانی کہانیاں عالمی تناظر

فلٹر کریں

خواتین

ریم السالم کے مطابق جسم فروشی غربت کو جنسی و نسلی رنگ دیتی ہے اور خاص طور پر پسماندہ خواتین اس کا ہدف بنتی ہیں۔
© UNICEF/Shehzad Noorani

پدر شاہی، عدم مساوات اور عالمگیریت جسم فروشی کے پھیلاؤ کا سبب، رپورٹ

خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی خصوصی اطلاع کار ریم السالم نے کہا ہے کہ جسم فروشی کو تشدد، استحصال اور بدسلوکی کا نظام سمجھا جانا چاہیے جس سے خواتین اور لڑکیاں غربت کا شکار اور ترقی سے محروم ہو جاتی ہیں۔

خواتین کے کام کرنے پر طالبان کی پابندیوں کے بعد بے روزگار ہو کر گھر بیٹھی خاتون اپنے بچوں کے ساتھ۔
© UN Women/Sayed Habib Bidell

خواتین کے حقوق غصب کرنے پر طالبان کے بین الاقوامی احتساب کا مطالبہ

افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار رچرڈ بینیٹ نے کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی منظم پامالی میں شدت آ گئی ہے جس کے نقصان دہ اثرات آنے والی نسلوں تک برقرار رہیں گے۔

حکام کو خبر ہونے پر ایتھوپیا میں ایک بچی کے ’ختنے‘ روک دیے گئے۔
© UNICEF/Mulugeta Ayene

بیرون ملک زنانہ ختنے کرانے پر یو این اداروں کو تشویش

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے کہا ہے کہ خواتین کے جنسی اعضا کی بریدگی (ایف جی ایم) کے خلاف عالمگیر جدوجہد بعض لڑکیوں کو بیرون ملک بھیج کر ان پر یہ عمل کروائے جانے کے سبب متاثر ہو رہی ہے۔

گزشتہ برس کے آغاز میں 40 سے زیادہ افغان طالبات نے روانڈا میں سولا کے تحت کام کرنے والے سکول میں داخلہ لیا تھا اور اب ان کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
IOM/Robert Kovacs

حصول علم کے لیے روانڈا پہنچنے والی افغان لڑکیوں کی تعداد میں اضافہ

افغانستان میں طالبات کے ثانوی تعلیم حاصل کرنے پر پابندی کے بعد بہت سی لڑکیاں افریقی ملک روانڈا منتقل ہو گئی ہیں جہاں وہ تعلیم حاصل کرتے ہوئے اپنے روشن مستقبل کے لیے پرامید ہیں۔

طالبان کے برسر اقتدار آنے کے بعد لڑکیوں کو پرائمری تعلیم کے بعد مزید پڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔
© UN Women/Sayed Habib Bidell

افغانستان: طالبان کے ہاتھوں خواتین کے حقوق غصب ہونے کا سلسلہ جاری

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے بتایا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں تین سال سے خواتین کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں اور اب خواتین سرکاری ملازمین کی اجرتیں کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں جنہیں کام سے پہلے ہی روکا جا چکا ہے۔

غزہ کی حالیہ جنگ میں غذائی تحفظ، پناہ اور صحت کے حوالے سے خواتین اور لڑکیوں کی زندگیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
© UNICEF/Eyad El Baba

غزہ: خواتین کی قیادت میں مصروف عمل امدادی تنظیموں کی معاونت پر زور

خواتین اور مساوی صنفی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ویمن) نے غزہ اور مغربی کنارے میں خواتین کے زیرقیادت امدادی تنظیموں کی مالی معاونت اور انہیں مضبوط بنانے پر زور دیا ہے۔

اس اکاون سالہ افغان خاتون کے شوہر ایک خودکش حملے میں ہلاک ہوگئے تھے اور دوسرا کوئی قریبی عزیز نہ ہونے کی وجہ سے انہیں ہمسایوں کے گھر رہنا پڑ رہا ہے۔
© UN Women/Sayed Habib Bidell

طالبان حکمرانی میں خواتین کو مساوی حقوق ملنا ناممکن، یو این ویمن

اقوام متحدہ میں خواتین کے ادارے (یو این ویمن)  کا کہنا ہے کہ طالبان کی حکومت میں افغان خواتین اور لڑکیوں کو جس جبر کا سامنا ہے اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ کڑی پابندیوں کے باوجود اپنے حقوق کی جدوجہد کرنے والی ان خواتین کو دنیا کی مدد درکار ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر موجودہ رجحانات جاری رہتے ہیں تو مصنوعی ذہانت سے چلنے والی ٹیکنالوجی اور خدمات میں متنوع صنفی اور نسلی نقطہ نظر کی کمی برقرا رہے گی۔
© ITU/D.Woldu

جانیے کہ کیا مصنوعی ذہانت بھی صنفی عدم مساوات کا شکار ہے؟

اگرچہ دنیا بھر میں خواتین کی انٹرنیٹ تک رسائی میں اضافہ ہوا ہے لیکن کم آمدنی والے ممالک میں صرف 20 فیصد خواتین کو ہی انٹرنیٹ میسر ہے۔ صنفی ڈیجیٹل تقسیم سے معلومات کا خلا پیدا ہوتا ہے جسے مصنوعی ذہانت میں صنفی تعصب کی صورت میں دیکھا جا سکتا ہے۔