خواتین کی شمولیت کے بغیر افغانستان کا کوئی مستقبل نہیں
افغان خواتین کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک صدی سے بھی زیادہ عرصہ پہلے حق رائے دہی حاصل کر لیا تھا لیکن آج طالبان کی حکمرانی میں انہیں عوامی زندگی سے خارج کر دیا گیا ہے۔
افغان خواتین کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک صدی سے بھی زیادہ عرصہ پہلے حق رائے دہی حاصل کر لیا تھا لیکن آج طالبان کی حکمرانی میں انہیں عوامی زندگی سے خارج کر دیا گیا ہے۔
افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ روزا اوتنبائیوا نے بتایا ہے کہ طالبان حکمرانوں کے نئے قوانین کے باعث ملک میں خواتین کی صورتحال اور انسانی حقوق کے حوالے سے خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
افغانستان میں کابل اور حکومت پر طالبان کے قبضے کے تین سال ہونے اور اس دوران خواتین اور لڑکیوں پر تعلیم اور سماجی زندگی کے دروازے بند ہونے کے باوجود خواتین کے حقوق کا اقوام متحدہ کا ادارہ یو این وومن حقوق کے لئے لڑنے والی افغان عورتوں اور لڑکیوں کے ساتھ مشکل حالات میں بھی کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
عالمی ادارہ اطفال (یونیسف) نے پاکستان میں لڑکیوں کے لیے ماہواری میں صحت و صفائی کے حوالے سے 'سماجی رویوں میں تبدیلی لانے کی ٹول کِٹ' کا اجرا کیا ہے جس کی بدولت انہیں صحت مند رہنے اور سکولوں میں ان کی حاضری بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
پاکستان میں جہاں سماجی رسوم و رواج کے باعث خواتین کے لیے اپنی صلاحیتوں سے کام لینا اور عوامی مقامات پر رسائی آسان نہیں ہے وہاں ارم بلوچ کھیل کے ذریعے نوعمر لڑکیوں کو مضبوط اور بااختیار بنانے کے لیے کام کر رہی ہیں۔
انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے غیرجانبدار ماہرین نے کہا ہے کہ سوڈان میں جنسی و صنفی بنیاد پر تشدد کے متاثرین کو مناسب طبی نگہداشت اور تحفظ میسر نہیں ہے جس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے افغانستان میں نئے 'اخلاقی قوانین' کے نفاذ پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے خواتین کی انفرادی خود مختاری اور عوامی زندگی مکمل طور پر ختم ہو جائے گی۔
قیام امن اور سیاسی امور پر اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل روزمیری ڈی کارلو نے افغانستان کے طالبان حکمرانوں کی جانب سے 'اخلاقی قانون' کے نفاذ کو انسانی حقوق اور آزادیوں پر مزید قدغن قرار دیا ہے جس سے ملک کی لڑکیاں اور خواتین خاص طور پر متاثر ہوں گی۔
اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے خواتین کو بااختیار بنانے، صنفی مساوات قائم کرنے اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مضبوط کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے (یونیسکو) نے بتایا ہےکہ افغانستان میں طالبان حکمرانوں کے اقدامات نے گزشتہ دو دہائیوں میں تعلیم کے شعبے میں ہونے والی تیزرفتار پیش رفت کو ضائع کر دیا ہے جس سے ایک پوری نسل کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔